اسرائیل کے گزشتہ حملے میں ایران کو کچھ خاص نقصان تو نہیں ہوا مگر ایرانی اعلٰی قیادت نے اس کا پر زور جواب دینے کا دعویٰ کیا تھا۔ لہٰذا ابھی تک ایران کی طرف سے کوئی حملے سامنے نہیں آیا لیکن ایرانی سپریم لیڈر نے اس بات کو دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کو اپنے کیے کا انجام بھگتنا ہوگا
ایرانی لیڈر کے اس بیان کے بعد یہ بات تو پکی ہے کے ایران اسرائیل پر جو ابھی حملہ کرے گا مگر کب اس کی تفصیلات بھی سامنے آرہی ہیں۔امید یہ کی جا رہی ہے کہ ایران اپنے جو ابھی ہم لے کے لیے شام کی سرزمین کا استعمال کرے گا کیونکہ ایران نے گزشتہ چند دنوں میں اپنے فوجی شام کی سرزمین پر منتقل کرنا شروع کر دیے ہیں اور اپنے ہتھیاروں کو وہاں پر نسب کر رہا ہے۔
ایران کے جوابی حملے کے لیے شام کی سرزمین کو استعمال کرنے کی وجہ یہ ہے کہ شام اور اسرائیل کا فاصلہ نسبتا ایران اور اسرائیل کے فاصلے سے کم ہے جس کی وجہ سے ایران کے پھینکے کے میزائل شام کی سرزمین سے جلد اسرائیل کی سرزمین میں داخل ہو سکیں گے اور اسرائیل کو سنبھلنے کے لیے کم وقت ملے گا۔
حزب اللہ کی فوج کی طرف سے اس ٹویٹ کے بعد اس بات کا تو باخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایران شام کی زمین استعمال کرتے ہوئے حملہ کرے گا لیکن حملہ کس وقت ہوگا اس کا اندازہ بھی ایران کے کچھ اقدامات سے لگایا گیا ہے
ایران نے نے کچھ خاص مقامات پر چار سے آٹھ نومبر تک اپنی ہوائی حدود کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے اس بات کا تو بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایران چار سے چھ نومبر تک حملہ کرے گا لیکن ان ہوائی حدود کو بند کرنے کا اصل مقصد یہ ہے کہ ایران یا تو یہاں سے حملہ کرے گا یا پھر کسی بھی جوابی حملے ہونے کی صورت میں نقصان سے بچنے کے لیے حدود کو بند کیا گیا ہے۔
البتہ ایرانی میڈیا سے یا گورنمنٹ کی طرف سے اس بات کا کوئی ٹھوس اعلان نہیں کیا گیا کہ حملہ کس تاریخ کو ہوگا یہ اندازہ صرف ایران کے تمام اقدامت کو دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے اور نہ ہی حملے کی شدت کا بتایا گیا ہے امید یہ کی جا رہی ہے کہ ایران حملے میں اسرائیل کے فوجی اڈوں اور صنعتی علاقوں کو نشانہ بنائے گا۔
ایسی ہی مزید خبروں سے باخبر رہنے کے لیے ہمارے ٹویٹر اور فیس بک پیج کو فالو کیجیے